بھارت کے صوبے آسام میں اٹھارہ تنظیموں نے مسلمان مخالف متنازعہ قانون شہریت ترمیمی ایکٹ کےخلاف نئی احتجاجی تحریک شروع کی ہے یہ تنظیمیں اس قانون کو واپس لینے اور زیر حراست رہنماوں کی رہائی کا مطالبہ کررہی ہیں۔
طلبہ اور نوجوانوں کی تنظیموں سمیت مختلف تنظیموں کی جانب سے پورے صوبے میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
احتجاج Sivasagar میں اسی جگہ سے شروع کیاگیا جہاں سے گزشتہ برس کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔
#India: We are concerned that the new #CitizenshipAmendmentAct is fundamentally discriminatory in nature. Goal of protecting persecuted groups is welcomed, but new law does not extend protection to Muslims, incl. minority sects: https://t.co/ziCNTWvxc2#FightRacism #CABProtests pic.twitter.com/apWbEqpDOZ
— UN Human Rights (@UNHumanRights) December 13, 2019
سنیچر کو اگرچہ آسام کے مظاہروں میں نرمی دیکھی جا رہی ہے لیکن اس سے ملحق ریاست مغربی بنگال میں جمعے کو شروع ہونے والے مظاہروں کی شدت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بظاہر یہ مظاہرے پر امن تھے لیکن ہاورہ اور مرشد آباد میں مظاہرے پُرتشدد ہو گئے۔
دوسری جانب سنیچر کو مختلف تنظیموں نے دارالحکومت دہلی میں تین بجے سے اس بل کے خلاف مظاہرے کی کال دی ہوئی تھی۔
برطانیہ، امریکہ، اسرائیل اور کینیڈا کی حکومتوں نے اپنے شہریوں کو انڈیا کے غیر ضروری سفر سے اجتناب کرنے کی تنبیہ کی ہے اور سفر کرنے والوں کو انتہائی احتیاط برتنے کا مشورہ دیا ہے۔