- This topic is empty.
Viewing 1 post (of 1 total)

Viewing 1 post (of 1 total)
- You must be logged in to reply to this topic.
› Jirga › International
قاہرہ – ترکی میں حکام نے اپنی سرزمین پر مقیم الاخوان المسلمین کے 23 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس سے قبل ترکی نے تنظیم کے تقریبا 50 ارکان اور رہ نماؤں کو اپنی شہریت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ترک حکام نے ان افراد کو حراست میں لے رکھا ہے۔ یہ اقدام اس انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے کہ یہ لوگ بیرونی ممالک کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں تا کہ مصر اور دیگر عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے الاخوان کے عناصر کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم ہو سکیں۔ یہ کام الاخوان کی بین الاقوامی قیادت کے ساتھ رابطہ کاری کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں تنظیم کی قیادت اور ترک حکومت کے درمیان تعلق میں کشیدگی آ گئی ہے۔
یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذکورہ عناصر بعض یورپی ممالک میں امدادی اداروں اور الاخوان کے زیر انتظام جماعتوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔ اس کا مقصد یمن، مصر اور شام سے تعلق رکھنے والے الاخوان کے عناصر کو تربیت اور محفوظ ٹھکانوں کی فراہمی یقینی بنانا تھا۔ اس سلسلے میں ترکی کی حکومت کے ساتھ مشاورت یا رابطہ کاری نہیں کی گئی بالخصوص جب کہ یہ رابطے ترکی کے اندر سے کیے جا رہے تھے۔ اس چیز نے انقرہ حکومت کو پریشان کر دیا اور وہ اس نتیجے پر پہنچی کہ الاخوان اور اس کی قیادت ترکی کی ہدایات پر عمل سے بہت دور ہے۔ وہ ایسے ممالک کے ساتھ معاملات کر رہی ہے جن کا ترکی کے مفادات کے ساتھ تصادم ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ان میں متعدد عناصر نے ملائیشیا میں موجود الاخوان کے بعض نوجوان ارکان کو جورجیا بھیجنے اور وہاں تربیت دلانے کے انتظامات کیے۔ اس کا مقصد نفسیاتی جنگ کے اسلوب کے حوالے سے “حکمت عملی” سیکھنا ہے جس میں روسی انٹیلی جنس مہارت رکھتی ہے۔ اسی طرح ترکی کی حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ اس کی سرزمین سے الاخوان کے عناصر اور ایران میں بارسوخ اداروں کے درمیان وسیع پیمانے پر رابطے ہوئے ہیں۔
This article originally appeared on Al-Arabiya.net
Copyright © 2021 PakJirga.com. All rights reserved.
Powered by Baqa Creatives.
The views and opinions expressed in this forum are those of the authors and do not necessarily reflect the official policy or position of any other agency, organization or company. The PakJirga.com is not responsible for the content posted by contributors or from external sites.
Read about our approach to external linking.
Privacy Policy
|
Terms of Use
Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.