- This topic is empty.
Viewing 1 post (of 1 total)

Viewing 1 post (of 1 total)
- You must be logged in to reply to this topic.
نوازشریف کے دور حکومت میں مبینہ طورپراسرائیل کا دورہ کرنے والے مولانا اجمل قادری نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ سے مشاورت کے بعد ایک وفد اسرائیل بھیجا تھا جس میں تجارت سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
نجی ٹی وی سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اجمل قادری نے مولانا امجد قادری نے دعوی کیا کہ ’وزارت خارجہ کے لوگ جاننا چاہتے تھے کیا ہم اسرائیل سے تعلقات قائم کر بھی سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر تعلقات قائم کرتے ہیں تو تمام تر مفادات کا رخ پاکستان کے حق میں ہوگا یا نہیں۔
امریکہ کی جانب سے شام کی خاتون اوّل اور برطانیہ میں مقیم ان کے خاندان پر پابندی عائد کر دی گئی
یہ ایک مطالعاتی سفر تھا اور تعلقات کی ابتدا تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف دیکھنا چاہتے تھے کہ اسرائیل کے ساتھ تجارت اور تعلقات پاکستان کے مفاد میں ہیں یا نہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہاں کن کن سے ملاقات ہوئی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اسرائیل کے وزارت خارجہ کے لوگوں اور کابینہ کے وزرا سے ملاقاتیں ہوئیں۔ وہ ہمارے ہوٹل میں آئے تھے اور ان سے بڑی سیر حاصل گفتگو ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تجارتی امور پر بات ہوئی کیوں کہ پاکستانی ٹیکسٹائل اسرائیلیوں میں بڑی مقبول ہیں جبکہ اسرائیل فرٹیلائزر اور زرعی ٹیکنالوجی میں آگے ہے۔ اس لیے اس معاملے پر گفتگو ہوئی۔
اسرائیلی پارلیمنٹ تحلیل، 2 سال میں چوتھے عام انتخابات کا اعلان
اجمل قادری کے مطابق ’اسرائیلی چاہتے تھے کہ سیاسی و سفارتی تعلقات کو فسلطین کے ساتھ مشروط نہ کیا جائے۔ مگر ہم نے انہیں یہ باور کروایا کہ جب تک فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ہمیں اعلیٰ اسرائیلی قیادت سے یقین دہانی نہیں کروائی جاتی تو ہم اس معاملے پر آگے نہیں بڑھ سکتے۔
میزبان نے تصدیق کرنے کیلئے دوبارہ پوچھا کہ کیا اس میں مقتدرہ ( اسٹیبلشمنٹ) بھی شامل تھی۔ مولانا اجمل قادری نے بتایا کہ ’ان کی مشاورت سے ہی ایسا ہوا۔‘
Copyright © 2021 PakJirga.com. All rights reserved.
Powered by Baqa Creatives.
The views and opinions expressed in this forum are those of the authors and do not necessarily reflect the official policy or position of any other agency, organization or company. The PakJirga.com is not responsible for the content posted by contributors or from external sites.
Read about our approach to external linking.
Privacy Policy
|
Terms of Use
Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.